تعارف
ہر زبان کے حروفِ تہجی میں سے کچھ ایسے ہوتے ہیں جن کی وجہ سے آواز پیدا ہوتی ہے، اور ان کے بغیر کوئی لفظ بن ہی نہیں سکتا، ایسے حروف کو اردو میں مُصوّتے ، عربی میں حروفِ عِلت اور انگریزی میں واول کہا جاتا ہے جبکہ ان کے علاؤہ باقی تمام حروفِ تہجی اردو میں مُصمّتے ، عربی میں حروفِ صحیح اور انگریزی میں کنسوننٹ کہلاتے ہیں۔
حروفِ علّت کتنے ہیں ؟
اردو اور عربی دونوں کے حروفِ عِلت تین ہیں ، الف ، واؤ اور یا بشرطیکہ یہ ساکن ہوں جبکہ انگریزی کے پانچ ہیں ، اے ، ای ، آئی ، او اور یو۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ اردو میں آواز تو زبر زیر پیش کی وجہ سے بنتی ہے ، الف واؤ یاء سے نہیں۔ جواب : زبر دراصل چھوٹا الف ، پیش چھوٹی واؤ اور زیر چھوٹی یاء ہے۔
سیمی واول
انگریزی کے مذکورہ پانچ واولز کے علاؤہ باقی اکیس حروف کنسوننٹ ہیں لیکن ان میں سے دو ایسے ہیں جو ہمیشہ کنسوننٹ نہیں ہوتے ، کبھی واول ہوتے ہیں اور کبھی کنسوننٹ ہوتے ہیں اور وہ ہیں وائے اور ڈبلیو۔اگر یہ لفظ کے شروع میں ہوں یا لفظ کے ایک سلیبل یعنی ایک جوڑ کے شروع میں ہوں تو کنسوننٹ ہوں گے جیسے یس اور وش ۔ اگر آخر میں ہوں تو واول ہوں گے جیسے ساء اور سکائے ۔
بالفاظ دیگر اگر وائے اور ڈبلیو ساکن ہوں تو واول ہوں گے اور اگر متحرک ہوں تو کنسوننٹ یعنی ان کا تلفظ اردو میں لکھیں ، زبر ، زیر یا پیش اِن پر پڑھی جاتی ہو تو متحرک اور کنسوننٹ ہیں ، نہیں تو واول۔
سب سے آسان نشانی یہ ہے کہ اگر اس وائے اور ڈبلیو کے فورا بعد پانچ واولز میں سے کوئی ایک ہو تو کنسوننٹ ہوں گے اور اگر ان کے بعد کوئی وال نہ ہو تو یہ واول ہوں گے ، خواہ ان سے پہلے پانچ واولز میں سے کوئی ایک ہو یا نہ ہو۔
یہ دو حرف چونکہ واول بھی ہو سکتے ہیں اور کنسوننٹ بھی ، اس لیے انگریزی میں انہیں سیمی واول کہتے ہیں، اردو عربی میں نصف علت اور شبہ علت کہہ سکتے ہیں۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ اردو عربی میں بھی تو الف واؤ اور یاء ہمیشہ واول نہیں ہوتے ، ساکن ہوں تو حروفِ علت ہوتے ہیں ، متحرک ہوں تو حروف صحیح ۔ تو انہیں نصف علت یا شبہ علت کیوں نہیں کہا جاتا ؟ جواب چونکہ اردو عربی میں ان تین کے علاؤہ کوئی اور حرف علت ہے نہیں جسے مکمل اور پورا واول مانا جاتا اور ان تین کو نصف واول ، اس لیے وہاں نصف واول کا تصور موجود نہیں۔
واولز جاننے کی ضرورت
انگریزی گرامر میں واولز کا کردار کافی اہم ہے ۔ آرٹیکلز کا استعمال ، مخصوص الفاظ کے تلفظ ، واحد جمع کے قوانین سمیت کئی اہم مضامین واولز سمجھنے کے بغیر ذہن نشین نہیں ہو سکتے ، تفصیل آ رہی ہے۔
جائزہ – ٹیسٹ
اس کورس کا سبق نمبر ایک پڑھ چکے ہیں ؟ یہاں کلک کریں۔