گیارہ اکتوبر دو ہزار چوبیس کو خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر کے مقام ریگی میں ایک قومی عدالت یا گرینڈ جرگہ منعقد ہو رہا ہے جس میں ملک بھر سے پختون قبائل اپنی نمائندگی کریں گے۔ تین روز تک جاری رہنے والے اس جرگہ کو پختون قبائل اپنی جد و جہد کا انتہائی اہم موڑ سمجھتے ہیں۔
یہ عدالت یا جرگہ جس کو پشتو میں پښتون قامي عدالت اور انگلش میں پشتون نیشنل کورٹ کہا جاتا ہے ، دراصل کالعدم پی ٹی ایم کے بانی رہنما منظور احمد پشتین کی طرف سے اس وقت متعارف کروایا گیا جب پشتین کے قریبی ساتھی اور پشتو زبان کے معروف شاعر حضرت المعروف گیلامن وزیر کو اسلام آباد میں آزاد داوڑ نامی شخص کی طرف سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس سے گیلامن جانبر نہ ہو سکا اور ہسپتال میں چل بسا۔
گیلامن وزیر کے انتقال کے فوراً بعد منظور پشتین نے تحریک کے کارکنان کو پر امن رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب ہماری جد و جہد ایک فیصلہ کن مرحلہ میں داخل ہو چکی ہے ، اب تمام پشتون قوم کو مل ایک حتمی اور اہم ترین فیصلہ کرنا ہو گا جس کے لیے گیارہ اکتوبر کو قومی سطح کی عدالت یا گرینڈ جرگہ منعقد کریں گے۔
ذرائع کے مطابق اس قومی عدالت کا شیڈول طے اور اعلان کیا جا چکا ہے جس کے مطابق پہلے دن عوام الناس کو پختون قوم سے برتے گئے مبینہ مظالم کی جھلکیاں سکرین پر دیکھائی جائیں گیں ، بالخصوص فاٹا ، وزیرستان اور دیگر قبائلی علاقوں میں کیے گئے ملٹری آپریشنز سمیت لاپتہ افراد کی بابت قوم کو تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔
دوسرے دن تمام قبائل اپنے اپنے کیمپوں میں جا کر مشاورت کریں گے ، مستقبل کے لائحہ عمل کا خاکہ تیار کریں گے اور اپنا ایک رہبر یا نمائندہ مقرر کریں گے تاکہ آئندہ کے حتمی لائحہ عمل کے لیے ہر قبیلے کا مقرر کردہ فرد اپنے پورے قبیلے کی طرف سے ترجمانی کر سکے اور اتفاقِ رائے سے آگے بڑھا جا سکے۔
شیڈول کے مطابق تیسرے دن ان نو منتخب افراد سے حلف لیا جائے گا اور یہ افراد مل کر ایک متفقہ قرارداد پیش کریں گے اور تحریک کے مستقبل کا اعلان کریں گے جس کو پوری پختون برادری کی آواز سمجھا جائے گا۔
یاد رہے کہ ان دنوں پاکستان میں معروف مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک اپنے بیٹے فارق نائیک سمیت پاکستان کے سرکاری مہمان کے طور پر موجود ہیں ، رواں ماہ ڈاکٹر نائیک کے عوام سے خطبات بھی طے ہیں ، اس بات کا قوی امکان ہے کہ نیشنل میڈیا ڈاکٹر نائیک ہی کی طرف متوجہ رہے اور پشتون قومی جرگہ کو اپنی نگاہ سے اوجھل رکھے۔
دوسری طرف علاقائی پولیس بھی کافی متحرک ہے ، ذرائع کے مطابق کئی بار پولیس نے جرگہ کی جگہ کیے گئے انتظامات کو ختم کیا اور پی ٹی ایم کے کارکنان کی گرفتاری عمل میں لائی ، منظور پشتین کے مطابق بنوں ، وزیرستان ، خیبر سمیت کئی علاقوں میں موومنٹ کے متحرک اراکین کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جا چکا ہے جس کی وجہ سے کچھ لوگ گرفتار اور کچھ روپوش ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ پی ٹی ایم پر پاکستان کی وفاقی حکومت نے چھ ستمبر اتوار کے روز پابندی عائد کرتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کا مطلب ہے کہ منظور پشتین کی تحریک اب سے باقاعدہ کالعدم تنظیموں کی لسٹ میں داخل کی جا چکی ہے۔