You are currently viewing محمد آفاق خان ، ایک ابھرتا ستارہ

محمد آفاق خان ، ایک ابھرتا ستارہ

ابتدائیہ

محمد آفاق خان کو شاید آپ ایک موٹیویشنل اسپیکر ، صحافی اور سوشل میڈیا انفلوینسر ہی سمجھتے ہوں مگر آفاق خان کو مسلسل فالو کرنے کے بعد ان کی زندگی کے جو دلچسپ گوشے سامنے آتے ہیں ، ان میں سے چند آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

 Muhammad Afaq Khan B9Q Urdu محمد آفاق خان
محمد آفاق خان B9Q Urdu

مذہبی میانہ روی

انسان کمزور ہے ، کتنے ہی عہد و پیمان کر لے، بعض دفعہ ماحول سے متاثر ہو کر اس لیول تک جا پہنچتا ہے جس کا کبھی وہ تصور بھی نہیں کر سکتا تھا، ذرا سوچیے ایک نوجوان ہو ، عصری اداروں میں زیر تعلیم یا ان سے فیض یافتہ ، اور وہ بھی یورپ کی آزادی کے سائے میں ! کیا اُس سے آذانِ بلالی کی توقع رکھی جا سکتی ہے ؟ ۔۔۔ عین ممکن ہے وہ الحاد کے شکنجوں میں جکڑ لیا جائے یا کم از کم عیش و عشرت کی دنیا اُسے مصروف ہی رکھے ! محمد آفاق خان برطانیہ کے کالج و یونیورسٹی میں پڑھ کر جب مقدس اسلام کے خلاف پراپیگنڈوں کی حقیقت طشت از بام کرتے ہیں تو ”بت کدے کے پاس سے پاسبانِ حرم“ کا منظر سامنے آ جاتا ہے ۔ شاید آپ کو لگے کہ مذہبی لوگوں میں روایتی شدت پسندی کے سبب یہ ایک معمول کی بات ہے مگر نہیں ، آفاق خان کی اس کہانی میں یہی تو حیرت انگیزی ہے کہ وہ یہ سب کچھ ”باوجود اعتدال کے“ کرتے ہیں ، ورنہ یا تو کسی مخصوص فرقے کی ترویج کر رہے ہوتے یا کسی خاص سیاسی پارٹی کو پروموٹ کرتے ، ہمیشہ کہا کہ جو حق لگے اسے اپناؤ مگر دوسرے کی تحقیر اور تشدد کے بغیر ، جسے چاہو ووٹ دو مگر دوسرے کی تذلیل اور گالم گلوچ کے بنا۔

طاقت پرواز مگر

سوشل میڈیا پر اپنی آواز موثر بنانے کے لیے کتنے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں؟ یوزرز بخوبی جانتے ہیں ! وہ رنگینیاں ، ڈیزائیننگ ، اعلی کوالٹی کے کیمرے ، لائیٹنگز ، وہ بیک گراؤنڈ میوزک ، وہ سلو موشن کی ایڈیٹنگ وغیرہ وغیرہ ، آفاق خان کے ویوز گھنٹوں میں لاکھوں تک پہنچتے ہیں مگر آپ حیران ہوں گے ابھی تک نہ کوئی ٹیم رکھی ہے نہ خود ڈیزائیننگ کرتے ہیں حتی کہ حالیہ دنوں ریچ پرابلمز سے پہلے تک تو تھمب نیل کی بھی ضرورت محسوس نہیں کی لیکن کمال ہے ” بات جو دل سے نکلتی ہے اثر رکھتی ہے – پَر نہیں ، طاقتِ پرواز مگر رکھتی ہے “ کے مصداق خلقِ خدا سُنتی ہے اور سر دُھنتی ہے ! دراصل سامنے ایک مقصد ہے کہ سچ کا پیغام دنیا کے سامنے لانا ہے خواہ صرف ایک ویو ہی آئے۔

قربانی اور خلوص

ایک کامیاب سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اس وقت بڑے امتحان میں آتا ہے جب دیکھتا ہے کہ ویوز کے بڑھنے سے کیا کچھ ہوتا ہے ؟ ایسے میں کچھ لوگ تو بنیادی اَقدار تک کو پامال کر لیتے ہیں ، شرم و حیا کا جنازہ نکال دیتے ہیں ، ٹاپ ٹرینڈز پر جا کر ویوَرز کی خواہش پر چلتے ہوئے ان کی مرضی کا کونٹینٹ بنانا تو معمول کی سی بات ہو گئی ہے خواہ اس کے لیے خدانخواستہ جھوٹ بلکہ بہتان کا ہی سہارا کیوں نہ لینا پڑے ، دوسری طرف ایک ٹاپک جس پر گفتگو وقت کی ضرورت ہی نہیں ، دین کا تقاضا بھی ہوتا ہے صرف اس لیے اگنور کر لیا جاتا ہے کہ ریچ کم کر دی جائے گی ! آفاق خان نے یہ دونوں قربانیاں دی ہیں۔ اخلاق و کردار چھوڑ دینے کی بدولت ملنے والے ہزاروں فالوورز اور سبسکرائبرز کو بھی ٹھکرایا اور بار ہا ” ریچ ڈی کریزنگ “ کا شکار بھی ہوئے ، پھر اٹھے ، میدان لگایا ، اس حوالے سے فیس بک کا مزاج یوٹیوب کی بنسبت زیادہ ہی ”نازک“ ہے اس لیے اب آفاق خان نے یوٹیوب پر سرگرمی بڑھا دی۔

خدمتِ خلق

واقعی عمل سے زندگی بنتی ہے ، ایک اچھا موٹیویشنل اسپیکر کا کمال تو ہے کہ اپنی مسحور کن گفتگو سے سننے والوں کو انگشت بدندان کر لے مگر اپنا دامن عمل سے خالی ہو تو یہ عیب اُس کمال پر حاوی ہو جاتا ہے ، یہ کیسے ممکن ہے کہ آفاق لوگوں کو تو تکریم اور خدمت کا درس دیں مگر خود نہ نکلیں ، بند کمرے میں ویڈیوز بناتے رہیں ! آج بھی سفر پر ہیں ، ویلفیئر سلسلے میں اکثر سفر رہتا ہے ، بلا تفریق رنگ و نسل مخلوق کی خدمت کرتے ہوئے اس فکر کے رُخِ شوم پر طمانچے رسید کرتے ہیں جو دین پرستوں کو خشکی اور مفاد جوئی کا طعنہ دیا کرتی تھی۔

مسٹر ملا خلیج

آپ جانتے ہیں کہ تقریباً دو صدی قبل برصغیر میں اہلِ علم میں تقسیم نہیں تھی ، پڑھا لکھا طبقہ مولوی اور مسٹر کی تفریق سے نابلد تھا ، سازش کے تحت نہ صرف یہ تقسیم پیدا کی گئی بلکہ عصری تعلیمی اداروں کے فضلاء اور اور دینی ماہرین کے بیچ پیدا کی گئی اس خلیج کو وسیع کرنے کے لیے اگلوں نے وقت ، دولت اور محنت کی غیر معمولی مقدار صَرف کی ، نتیجتاً یہ دو فریق ایک دوسرے سے اتنے دور ہو گئے کہ باہمی گفت و شنید سمجھنے کے لیے ترجمان کی ضرورت محسوس کرنے لگ گئے تھے ، اللہ تعالیٰ نے اس حوالے سے ماضی قریب میں کئی حضرات سے کام لیا ، الحمد للہ محمد آفاق خان اس سلسلے میں بھی غیر محسوس طریق سے کافی کام کر رہے ہیں ، عملاً بتا رہے ہیں کہ روایت اور ضروری جِدت میں کوئی ٹکراؤ نہیں ، دین ترقی سے مانع نہیں معاون ہے ، اسلام میں نفرت نہیں محبت ہے ، آپ کا یہ پیغام ماشاءاللہ مقبول ہے، یہی وجہ ہے کہ آفاق سے دونوں طرح کی تعلیم والے نوجوانوں کی بڑی تعداد جڑ گئی ہے۔

مذہبی سیاسی جماعتیں

محمد آفاق خان نے حالیہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک بڑی عالمی سازش کو بے نقاب کرنے کا اعلان کیا، جس کا مرکزی نقطہ نوجوانوں کی ایک مخصوص مگر بالکل غیر محسوس انداز میں ایسی ذہن سازی کرنا ہے جس سے یہ علماء بیزار بن جائیں ، آفاق خان کے بقول اس سازش کا فریم ورک طے تو کئی برس پہلے ہوا مگر اس کے اثرات اب کھل کر سامنے آ رہے ہیں ، محمد آفاق خان کی تحقیق کے مطابق پاکستان میں سال 2024 کے عام انتخابات میں علماء کرام کی بظاہر سیاسی شکست بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ، آفاق نے ” علماء الیکشن میں بڑی کامیابی کیوں حاصل نہ کر سکے “ کے عنوان سے اس تحقیق کو بریک کیا اور قسط وار اس پر کام کرنے کا اعلان کیا۔

مارک کے نخرے

محمد آفاق خان کو اس دعوت ، علم اور محبت پر مبنی سفر کے دوران فیس بک سے بسا اوقات رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے تسلسل ٹوٹ جاتا ہے ۔ آپ جانتے ہیں کہ ” کن سسٹنٹ سی ” کا ٹوٹ جانا سوشل میڈیا پر بِلڈ کیے گئے پیغام رسانی کے نقطے کا گراف کتنا گرا دیتا ہے ، اگر آفاق کے فیس بک فالورز ہمت کر کے یوٹیوب پر بھی وہی رسپانس دیں تو مارک صاحب کے ان نخروں سے آفاق خان کی جان چھڑائی جا سکتی ہے !اللہ کرے ہمیں آج ہی اُن باصلاحیت اور مخلص لوگوں کی قدردانی کی توفیق ہو جنہیں کل اس دنیا سے چلے جانے کے بعد ہم یاد کرتے ہیں اور خوب روتے ہیں کہ ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے ، بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا ۔

تحریر : محمد عثمان

نوٹ

تحریر سے اختلاف یا اتفاق پڑھنے والے کا حق ہے ، اس حوالے سے یا کسی بھی عنوان پر آپ لکھنا چاہتے ہیں تو بی نائن کیو اردو کے صفحات حاضر ہیں ، اپنی تحریر اس پتہ پر بھیجیں

urdub9q@gmail.com

جواب دیں